اتوار، 22 اپریل، 2018

روزہ کے مختصر مسائل فقہ شافعی


بسم اللہ الرحمن الرحیم

روزہ کے مختصر مسائل

روزہ واجب ہونے کی شرطیں: روزے واجب ہونے کے لیے چار شرطیں ہیں:
1۔ اسلام 
2۔ بلوغ
3۔ عقل
4۔ قدرت
روزہ صحیح ہونے کی شرطیں:
روزے  صحیح ہونے کے لیے پانچ شرطیں ہیں:
1۔ اسلام
2۔ تمیز
3۔ حیض و نفاس سے پاکی
4۔ دن روزے کے لائق ہو
5۔ صبح صادق اور غروب کے اوقات سے واقف ہو۔

روزے کے ارکان

1۔ نیت: " نَوَيْتُ صَوْمَ غَدٍ عَنْ اَدَاءِ فَرْضِ شَهْرِ رَمَضَانَ هٰذِهِ السَّنَةَ  لِله تَعَالٰى (میں اس کے رمضان کے کل کے روزے کی اللہ تعالی کے لیے نیت کرتا ہوں)
2۔ کھانے پینے سے پرہیز
3۔ جماع سے پرہیز
4۔ عمداً قئے کرنے سے پرہیز

مبطلات:  روزہ دس باتوں سے ٹوٹتا ہے:

1،2 ۔ عمداً کسی چیز کو سر یا پیٹ میں پہنچانے سے۔
3۔ حقنے کے ذریعے کسی چیز کو شرم گاہ میں داخل کرنے سے۔
4۔ عمداً قئے کرنے سے۔
5۔ شرم گاہ میں جماع کرنے سے
6۔ انزال ہونے سے مباشرت یعنی مساس وغیرہ کی وجہ سے
7۔ حیض
8۔ نفاس
9۔ جنون
10۔ مرتد ہونے سے

مستحبات: روزے میں تین باتیں مستحب ہیں:

1۔ افطار جلدی کرنا۔ افطار کے بعد کہے: "اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أفطرت وبك امنت"(اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے دیے ہوئے رزق پر افطار کیا اور تجھ پر ایمان لایا)۔
2۔ سحری کرنے میں دیر کرنا۔
3۔ فحش کلامی ترک کرنا۔
پانچ دنوں میں روزے رکھنا حرام ہے:
عیدین کے دو دن اور تشریق کے تین دن یعنی 11 سے 13 ذی الحجہ تک روزہ رکھنا حرام ہے۔
شک کے دن کا روزہ رکھنا مکروہ (مکروہِ تحریمی ) ہے سوائے اس کے کہ اس دن روزہ رکھنے کی عادت ہو۔

کفارہ:

 رمضان کے روزے کے دن عمداً شرم گاہ میں جماع کرنے سے روزے کی قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوتے ہیں۔
کفارہ یہ ہے کہ ایک مسلمان غلام آزاد کرے، یہ نہ ہوسکے تو دو مہینے مسلسل روزے رکھے، یہ بھی نہ ہوسکے تو ساٹھ (60) مسکینوں کو  فی کس ایک مُْ یعنی بارہ چھٹانگ (600 گرام) کے حساب سے غلّہ دے۔
اگر کوئی شخص فرض روزے اپنے ذمہ رکھ کر وفات پائے تو ہر روزے کے لیے ایک مد یعنی بارہ چھٹانگ غلّہ دے۔
بوڑھا شخص روزہ نہ رکھ سکے تو ہر روزے کے لیے ایک مُد غلہ دے۔
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کی ذات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو تو روزہ توڑے اور روزے کی قضا کرے اور اگر بچے کو نقصان کا اندیشہ ہو تو بھی روزہ توڑے لیکن اُس پر قضا اور فدیہ روزانہ ایک مُد کے حساب سے واجب ہوں گے۔
مریض اور مسافر  طویل اور مباح سفر میں توزہ توڑسکتے ہیں لیکن قضا واجب ہے۔ (المختصر از احمد جنگ ص 44-46)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں